موسم گرما اپنے عروج سے زوال کی طرف رواں دواں ہے ‘اس موسم میں غذائی معمولات میں تبدیلی بے حد ضروری ہے۔ چٹ پٹے کھانے، کڑاہی گوشت، حلیم، مرغ روسٹ، انڈوں، نشاستہ دار اشیاءاور تلی ہوئی نیز مرچ مصالحہ جات والی اشیاءمعدہ میں تیزابی مادے پیدا کرتی ہیں اور اکثر معدہ خراب ہو جاتا ہے۔ باسی اشیاءکا استعمال بھی بالکل نہ کیا جائے۔
ہر موسم کے مخصوص تقاضے ہوتے ہیں اب موسم گرما جاری ہے۔ ان مہینوں میں سورج پوری آب و تاب سے چمکتا ہے جس سے تیز دھوپ اور گرم ہوائیں چلتی ہیں اور جھلسا دینے والی گرمی پیدا ہوتی ہے۔ موسم سرما کے برعکس پسینہ بکثرت آتا ہے ۔ایسے میں باریک نرم کپڑوں اور ٹھنڈی اشیاءکی ضرورت پڑتی ہے۔ عام قوت جسمانی کے ساتھ ساتھ قوت ہضم میں کسی قدر کمی آ جاتی ہے۔ صحت انسانی فساد کو بہت جلد قبول کرلیتی ہے۔ قے، دست، بھوک کی کمی، پیشاب کی جلن اور گہرا زرد رنگت پیشاب آنے کے عوارضات ہو جاتے ہیں۔ بچے بڑے سب گرمی سے بے حال ہوئے پھرتے ہیں۔ اس موسم میں ذرا سی بے احتیاطی ہمارے لئے کئی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ تاہم ہم درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کر کے موسم گرما کو آسانی سے گزار سکتے ہی اور اس موسم کے امراض سے محفوظ بھی رہ سکتے ہیں۔
تھوڑی سی بدپرہیزی معدے کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ اس ترح اس طرح ہاضمہ کے عمل میں نقص واقع ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں باسی اشیاءپر مکھیاں بیٹھ جاتی ہیں اور مکھیوں کے توسط سے جراثیم معدہ میں داخل ہو جاتے ہیں جس سے قے و دست کی شکایت لاحق ہو سکتی ہے۔ اس موسم میں معدے کی بڑھی ہوئی حدت مچھلی ایسی گرم غذا کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
یاد رکھیں! میں انسانی صحت فساد کو بہت جلد قبول کرتی ہے۔ جس سے جلدی عوارضات ہو سکتے ہیں۔ قدرت موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خود بھی اہتمام کرتی ہے۔ چنانچہ موسم گرما میں ہونے والے پھل، سبزیاں بھی حرارت کو کم کرتے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں میں حیاتین بکثرت ہوتے ہیں۔ یہ قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ اس لیے جسم کو معتدل رکھنے کے لیے موسمی پھلوں اور سبزیوں کا بکثرت استعمال کیا جائے۔ ان سبزیوں میں کدو، کریلے، توری جبکہ پھلوں میں خربوزہ، تربوز، آلوچہ، آلو بخارا اور لیموں خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ اس موسم کا ایک اہم پھل کھیرا ہے۔ موسم گرما میں بطور سلاد اس کا استعمال کر کے ہم گرمی کے اثرات سے قدرتی طور پر محفوظ رہ سکتے ہیں۔ کھیرا کااستعمال خالی پیٹ مناسب نہیں ہے۔ کھیرا کھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کھیرا کو سر کی جانب سے آدھا انچ کاٹ کر ان دونوں حصوں کو آپس میں ملا کر رگڑا جائے جس سے سفید جھاگ کی صورت میں اس کی کڑواہٹ نکل جائے گی۔ پھر قدرے کاٹ کر کھیرے کی اوپر کی جھلی کو تیز چھری سے چھیل لیں۔ یہاں تک کہ رنگدار جھلی اتر جائے تو اس کو پھینک دیں اورپانی سے دھوکر کاشیں کاٹ لیں اور کھانے کے بعد کھائیں۔
موسم گرما میں شدت گرمی کی وجہ سے جسم سے پسینہ بہت خارج ہوتا ہے اس لیے پانی کا استعمال زیادہ رکھیں تاکہ پانی جو بذریعہ پسینہ خارج ہو جاتا ہے وہ دوبارہ جسم میں پہنچ جائے۔ پانی کی مناسب مقدار سے نہ صرف جسم کی توانائی قائم رہتی ہے بلکہ جسم کا درجہ حرارت بھی بڑی حد تک معتدل رہتا ہے۔ پسینہ کے ساتھ جسم سے نمک کا بھی اخراج ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی کمی دور کرنے کے لیے اگر دوسرے عوارضات مانع نہ ہوں تو لیموں کا رس تازہ یا ٹھنڈے پانی میں ملا کر قدرے نمک ملا کر پی لیا کریں۔ گھر سے باہر نکلتے وقت ایک دو گلاس پانی ضرور پی لیں۔ پانی کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوگی بلکہ پسینہ زیادہ آ کر جسم کا درجہ حرارت ہوا لگنے کے بعد کم ہو جائے گا۔
قدرت کے اس خود کار نظام کی مدد مشروبات اور پانی پی کر کی جا سکتی ہے۔ ٹھنڈے مشروبات جن میں لسی، جویاستو کا شکر ملا شربت، بزوری کا شربت، جڑی بوٹیوںسے تیار کردہ شربت اور لیموں کا رس قدرے نمک ملا ٹھنڈے پانی میں ملا کر پینا مفید ہے۔ بازار میں عام دستیاب کولڈ ڈرنکس فائدہ کے بجائے مضر ہیں۔ کیونکہ ان سے صرف وقتی تسکین کا احساس ہوتا ہے۔لوگ موسم گرما میں برف کا بہت استعمال کرتے ہیں مگر خیال رکھیں کہ برف کا استعمال حد اعتدال میں ہی رکھنا چاہیے۔ اگر نزلہ ‘زکام یا گلے کی خراش ہو توبرف استعمال نہ کریں۔ چھوٹے بچوں میں برف کے گولے چوسنے کا رجحان عام ہے۔ انہیں ان کے استعمال سے روکیں کیونکہ بچوں کا حلق نازک ہوتا ہے ۔اسی طرح کچے آموں سے بھی پرہیز کریں کیونکہ یہ گلے کو خراب کرتے اور کھانسی کا سبب بن سکتے ہیں۔ گھر سے باہر نکلتے وقت ایک دو گلاس پانی ضرور پی لیں۔
جیسا موسم ویسا لباس کے مصداق اس موسم میں نرم ،کھلے اور ہلکے رنگوں والے کپڑے پہنے جائیں۔ ہلکے رنگ حرارت کو کم جذب کرتے ہیں۔ گہرے رنگ میں حرارت زیادہ جذب ہوتی ہے۔ اس لیے گہرے رنگ اور خصوصاً سیاہ رنگ کے کپڑے نہ پہنے جائیں۔ سب سے بہتر سفید رنگ ہے۔ نائیلون کے مصنوعی دھاگے والے کپڑے سخت نقصان دہ ہیں۔ ان سے پھنسیاں، خارش اور دیگر جلدی امراض ہوتے ہیں۔ آج کل کلف والے سوتی کپڑوں کا رواج ہو گیا ہے۔ مگر موسم گرما میں یہ لباس تکلیف دہ ہے کیونکہ ان میں سے ہوا کا گزر نہیں ہو سکتا۔ موسم گرما میں دن میں دوبار ضرور تازہ پانی سے غسل کریں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 980
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں